۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
ندیم سرسوی

حوزہ/تری فقیری سے شاہ کا دم نکل گیا ہے؛نتیجۂ فکر: ندیم سرسوی

حوزہ نیوز ایجنسیl
اے آبروئے شعور ملت سلام تجھ پر
اے سربراہ عروج و عزت سلام تجھ پر
اے تکیہ گاہ جہان غیرت سلام تجھ پر
اے نیر شب عدو ظلمت سلام تجھ پر

مٹا کے تاریکیاں اجالا کیا ہے تو نے 
دھنسے ہوؤں کو بلند و بالا کیا ہے تو نے

اے مرد آہن یقین کا آسمان تو ہے
نماز آزادگی کی پہلی اذان تو ہے
اس انقلاب عظیم کی روح و جان تو ہے
ہوا ہے محسوس آج بھی درمیان تو ہے

ترا تعادل غرور کا سر کچل گیا ہے
تری فقیری سے شاہ کا دم نکل گیا ہے

رخ تشیع پہ آج تابندگی ہے تجھ سے
 ملی نئی انقلاب کو زندگی ہے تجھ سے
تمام ایراں میں بکھری رخشندگی ہے تجھ سے
دلوں میں ظالم کے آتش غم لگی ہے تجھ سے

ارادۂ بت شکن سے تیرے ڈرا ہے دشمن
خود اپنی ہی موت دھیرے دھیرے مرا ہے دشمن

جدا ہیں انداز سب کے سب تیری دلبری کے
سکھا گیا ہے جہاں کو آداب رہبری کے
تمام خطبے ہیں تیرے زینت سخنوری کے
جھکے ہیں سر تیرے آگے جوش سکندری کے

جہاں جہاں مکتب حسینی کا نام ہوگا
وہاں وہاں گونجتا خمینی کا نام ہوگا

  تو راکب تخت فارس دل بنا ہوا ہے
تو اپنی یکتائی میں بھی محفل بنا ہوا ہے
تو خود میں عکس شکست قاتل بنا ہوا
تو کتنے ہی راستوں کی منزل بنا ہوا ہے

کہیں ترے بازوؤں سا وہ زور اب نہیں ہے
تری مثل دہر میں کوئی اور اب نہیں ہے

جہان وحدت کی بےبدل زیب و زین تو ہے
فضائے ایراں کے گوشے گوشے کا چین تو ہے
اس امن کا خامنہ ای چہرہ ہے نین تو ہے
ہے سب سے اعلی شرف غلام حسین تو ہے

نظام شاہی کا نذر محرومیت ہوا ہے
تری بدولت قیام جمہوریت ہوا ہے

بدل کے رکھ دی ہے گردش ماہ و سال تو نے
اسیر طاغوت کو کیا ہے بحال تو نے
بدن سے صہیونیت کے کھرچی ہے کھال تو نے
دکھایا صدامیت کو ایسا جلال تو نے

بس ایک جنبش سے قصر باطل ہلا گیا سب
غرور توپوں کا ٹینکروں کا مٹا گیا سب

نتیجۂ فکر: ندیم سرسوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .